حقوقِ انسانی کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ایمنیٹسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ قطر تاحال غیر ملکی کارکنوں اور مزدوروں کے استحصال کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کر سکا ہے۔
قطر کو پانچ برس قبل 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے منتخب کیا گیا تھا اور وہاں اس سلسلے میں جاری تیاریوں کے دوران غیر ملکی کارکنوں کے حالاتِ کار اور رہائش کے بارے میں خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں۔ایمنیسٹی کا کہنا ہے کہ مزدوروں کا استحصال جاری رہنا قطر اور فٹبال کی عالمی نگران تنظیم فیفا دونوں کے لیے باعثِ شرم ہے۔
حقوقِ انسانی کی تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ قطری حکام کارکنوں کو نوکری کی تبدیلی کا حق دینے اور اپنی مرضی سے ملک چھوڑنے سمیت کئی اہم معاملات میں کوئی بھی تبدیلی لانے میں ناکام رہے
ہیں۔قطر مزدوروں کے استحصال کے الزامات سے انکار کرتا رہا ہے اور اس کا موقف ہے کہ اس نے مزدوروں کے حوالے سے کئی اصلاحات کی ہیں۔
قطر نے گذشتہ برس کفالہ نامی اس قانون کو تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کے تحت غیر ملکی مزدور ایک ہی آجر کے ساتھ بندھے رہنے پر مجبور ہیں اور انھیں ملک سے واپس جانے کے لیے بھی اس کمپنی کی اجازت درکار ہوتی ہے جو انھیں قطر لائی تھی۔
ایک اندازے کے مطابق قطر میں 18 لاکھ غیر ملکی مزدور کام کرتے ہیں جن میں سے بیشتر ورلڈ کپ کی تیاریوں کے حوالے سے تعمیراتی سرگرمیوں کا حصہ ہیں،بتایا جاتا ہے کہ قطر فٹبال ورلڈ کپ کے لیے کی جانے والی تعمیرات پر دو سو ارب ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کی وجہ سے ریاست بھر میں جاری تعمیراتی منصوبوں میں تیزی آگئی ہے۔